ملکی خبریں لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
ملکی خبریں لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

جمعرات، 30 اپریل، 2015

جسے اللہ رکھے اُسے کون چکھے: 4 ماہ کا بچہ شدید ترین زلزلے کے 22 گھنٹے بعد ملبے کے نیچے سے زندہ نکال لیا گیا

Admin     12:30 AM    
جسے اللہ رکھے اُسے کون چکھے: 4 ماہ کا بچہ شدید ترین زلزلے کے 22 گھنٹے بعد ملبے کے نیچے سے زندہ نکال لیا گیا 

نیپال ( مانیٹرنگ ڈیسک) موت و حیات کا اختیار صرف اور صرف اللہ تعالی کے ہاتھ میں ہے اس لئے تو کہتے ہیں جسے اللہ رکھے اُسے کون چکھے ۔ نیپال میں آنے والے 7.8 کی شدت کے تباہ کن زلزلے نے نیپال میں تباہی مچادی ، اونچی اونچی تاریخی عمارتیں ، مندر اور علامتی ٹاور تک کو نہیں بخشا ۔ عمارتیں ملبے کے ڈھیر میں بدل گئیں۔ ایسے ہی ایک تباہ شدہ عمارت کے ملبے کے نیچے سے ایک 4 ماہ کے بچے کو 22 گھنٹے کے بعد زندہ نکال لیا گیا ہے ۔ زلزلے اتنا تباہ کن تھا کہ 5000 جانیں اس کی نذر ہوگئیں ۔ 



اس واقعے کا دلچسپ پہلو یہ ہے کہ نیپالی فوج عمارت کی حالت دیکھ کراسےچھوڑ گئے تھے کہ اس کے نیچے کوئی زندہ نہیں بچ سکتا ۔ تاہم گھنٹوں بعد فوجی ملبے کے نیچے سے بچے کے رونے کی آوازیں سن کر اسی جگہ پر واپس آئے اور ریسکیو کاکام شروع کیا اور بچے کو زندہ حالت میں ملبے کے نیچے سے نکالنے میں کامیاب ہوگئے۔ اور بچے کی حالت مستحکم ہے اور بچے کے جسم پر کسی قسم کے زخم بھی نہیں ہیں۔



بدھ، 29 اپریل، 2015

نیپالی ہندووں نے پاکستانی امداد کو ہاتھ نہیں لگایا، بیف مصالحہ کے پیکٹ بھیجنے پر ہندو انہتاپسند ناراض

Admin     10:35 PM    
نیپال (مانیرٹنگ ڈیسک) ہندو جہاں کہیں بھی رہتے ہوں وہ گائے کو مقدس ترین سمجھتے ہیں گائے کی پیشاپ کو بھی زمین پر گرنے نہیں دیتے۔ گائے زبح کرنے والے کو نیپال میں 12 سال قید کی سزا ہوتی ہے ۔نیپالی حکومت کے حکام نے پاکستانی امداد کے بارے میں ملک کے وزیراعظم کو آگاہ کیا ہے۔ جس کی ایک داخلی انکوائری جاری ہے اور اس کے بعدمعاملہ پاکستان کی حکومت کے ساتھ اٹھایا جائے گا۔


25 اپریل کو نیپال میں آنے والے زلزلے میں بڑے تباہی ہوئی اور 3 ہزار سے زائد جانوں کے نقصان کے بعدپاکستانی حکومت نے انسانی ہمدردی کے تحت نیپال کوریلیف پیکج کےحصہ کے طور پردیگر سامان کے ساتھ 'بیف مصالحہ' کے پیکٹ بھیج دیئے ، جس پر ہندوں نے احتجاجاً پاکستانی امداد سامان کا بائیکاٹ کردیا۔ 

ہندو اکثریتی ملک ملک نیپال میں گائے کو مقدس ماتا مانا جاتا ہے اور گایوں کو ذبح کرنے پر پابندی عائد ہے ۔

ہندو ڈاکٹر بلویندر سنگھ نے بتایا کہ جب ہم پاکستانی سامان لینے ایئر پورٹ پہنچے ، تو امدادی سامان کے اندر تیار کھانوں کے ساتھ ساتھ ہمیں تیار بیف مصالحہ کے پیکیٹ بھی ملے۔ جس کے بعد ہم نے پاکستانی کھانوں کو ہاتھ نہیں ہگا۔ تاہم باقی مقامی لوگوں کو اس کا علم نہیں تھا، جب انہیں بھی معلوم ہوا تو انہوں نے بھی کھانے سے انکار کیا۔

اس موقع پر ایک اور ہندو ڈاکٹر نے کہا کہ پاکستان نے نیپالیوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچایا ہے انہیں اس معاملے کی حساسیت کا اندازہ نہیں ہے۔ 

ایک اعلی نیپال سرکاری عہدیدار نے کہا: "اس معاملہ سے وزیر اعظم سشیل کوئرالہ اور انٹیلی جنس چیف کو آگاہ کر دیا گیا ہے۔ ہم بھی حقائق کی تصدیق کے لئے ایک داخلی انکوائری شروع کر رہے ہیں۔ اگر رپورٹ صحیح ثابت ہوئی تو ہم پاکستان کے ساتھ سفارتی سطح پر معاملہ اٹھائیں گے۔ ہمارے کلیدی پارٹنر ہونے کے ناطے، بھارت کو بھی پیش رفت کے بارے میں مطلع کیا جائے گا۔

تسنیم اسلم، پاکستانی وزارت خارجہ کی ترجمان نے میڈیا کو بتایا کہ کہ وہ اس معاملے سے آگاہ نہیں ہیں۔سامان بھیجنے کی ذمہ دار میں نہیں ہوں۔ یہ امداد ی سامان کسی بھی جگی نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی طرف سے بھیج دیا جاتا ہے۔

پیر، 27 اپریل، 2015

کراچی آپریشن منطقی انجام تک پہنچے گا، چوہدری نثار علی

Admin     7:44 AM    

اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کا کہنا ہے کہ حکومت دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے اور کراچی آپریشن بھی منطقی انجام تک پہنچے گا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلام آباد میں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں ڈائریکٹر جنرل این ایف اے، ڈی جی رینجرز پنجاب اور سندھ سمیت آئی جی بلوچستان اور آئی جی خیبرپختونخوا نے بھی شرکت کی اس موقع پر وفاقی وزیر داخلہ نے امن وامان کے لیے سول آرمڈ فورسز کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے سول آرمڈ فورسز کا کردار انتہائی اہمیت رکھتا ہے، چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے تمام اداروں میں تعاون ضروری ہے، حکومت دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے اور کراچی آپریشن بھی منطقی انجام تک پہنچے گا۔

چوہدری نثار نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں میں تعاون کے لیے 28 ونگز بنائے جائیں گے جس کے لیے 30 ارب روپے مختص کردیئے گئے ہیں، اس موقع پر ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل بلال اکبر کا کہنا تھا کہ جرائم پیشہ افراد کے خلاف بھرپور آپریشن کررہے ہیں جب کہ آئی جی ایف سی بلوچستان کا کہنا تھا کہ ملک دشمن عناصر کے خلاف مؤثر کارروائی کررہے ہیں اور صوبے میں ریاستی رٹ قائم کی جارہی ہے۔

کیا بھٹو مزید زندہ رہے گا؟

Admin     7:41 AM    
وہ بھی ایک وقت تھا، جب پیپلزپارٹی جہاں چاہتی ہزاروں کیا لاکھوں لوگ بھی باآسانی جمع کرلیتی تھی، جس کی وجہ عوام کی خدمت نہیں بلکہ بھٹو خاندان سے جیالوں کی دیوانہ وار محبت تھی۔ 

بھٹو کے نام پر بننے والی پارٹی کو ذوالفقار علی بھٹو کے جانے کے بعد کسی حد تک دھچکا ضرور لگا مگر اُس کی بیٹی نے اپنی محنت سے نا صرف پارٹی کو ٹوٹنے سے بچایا بلکہ ایک بار پھر مضبوط سے مضبوط بنایا۔ لیکن پھر وقت نے پلٹا کھایا، کہ جس بیٹی کے کاندھوں پر پوری پارٹی کا وزن تھا اُس کو دہشتگردوں نے نشانہ بناڈالا، اور اگر یہ کہا جائے کہ دہشتگردوں نے محض بے نظیر بھٹو کو نشانہ نہیں بلکہ پوری پارٹی کو نشانہ بنایا ہے تو یہ ہر گز غلط نہ ہوگا۔

آپ سوچ رہے ہونگے کہ بھلا ایسا کیوں ہوا؟ تو ایسا اس لیے ہوا کہ بینظیر کی دنیا سے رخصتی کے بعد یہ اُمید تھی کہ پارٹی کے کسی سینیئر ممبر کو پارٹی کی بھاگ دوڑ کی ذمہ دار دی جائے گی مگر بادشاہت پر مبنی جماعتوں میں ایسا کہا ہوتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ پارٹی کی قیادت کا قرعہ نکلا آصف علی ذرداری اور بلاول بھٹو زرداری کے نام۔

اگرچہ 2008 کے انتخابات نے محترمہ کے المناک حادثے کے بعد پیپلزپارٹی کو ووٹ دیے کر ایوانوں تک پہنچایا مگر ایوان میں پہنچنے کے بعد یہ عوامی جماعت عوام سے اس طرح دور ہوئی کہ جس طرح بلی کو دیکھ کر چوہا دور بھاگ جاتا ہے۔ اِس نااہلی کا نتیجہ یہ نکلا کہ جس پارٹی کو ملک بھر کی پارٹی کہا جاتا تھا وہ سمٹ کر محض ایک صوبے کی پارٹی بن گئی۔

گزشتہ روز پیپلز پارٹی نے کراچی کے ککری گرائونڈ میں جلسہ کرکے عوام میں زندہ ہونے کا ثبوت دینے کی کوشش کی، مقررین میں بھی ہلکی ہلکی زندگی کی رمق نظر آئی۔ لیکن اس جلسہ سے ایک دن قبل ہونے والے کنٹونمنٹ کے انتخابات تو پیپلز پارٹی کی آخری سسکیوں کا پتہ دے رہے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کسی وقت میں ملک کی سب سے بڑی اور پاپولر مانی جانے والی جماعت دوبارہ سانسیں لے سکے گی؟ اس سوال کا جواب ذرا ٹھہر کے پہلے یہ تو دیکھیں ان کنٹونمنٹ بورڈ زکے انتخابات میں کس نے کیا پایا؟ کیا کھویا؟ اور مستقبل قریب میں آنیوالے بلدیاتی انتخابات میں کیا ہوگا؟ تھوڑا سا جائزہ تو بنتا ہے ناں!

خبر بحوالہ ایکسپریس شائع کی گئی ہے۔

اعدادوشمار کے مطابق ملک بھر کے 18 لاکھ سے زائد رجسٹرڈ ووٹرز کنٹونمنٹ بورڈز کے بلدیاتی انتخابات میں اپنا حقِ رائے دہی استعمال کیا۔ ان انتخابات میں کل 18 سیاسی جماعتوں نے حصہ لیا۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے سب سے زیادہ 67 نشستیں حاصل کیں جبکہ اس کے 128 امیدوار میدان میں تھے۔ کامیابی کا تناسب ففٹی ففٹی رہا۔ پاکستان تحریک انصاف 43 نشستوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی ہے جبکہ اس کے سب سے زیادہ امیدوار میدان میں تھے۔ ان کی تعداد 137 تھی۔ تحریک انصاف کی کامیابی کا تناسب چالیس فیصد سے بھی کم بنتا ہے۔ ایم کیوایم 18 نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی اور اس کے امیدواروں کی تعداد 27 تھی سب سے زیادہ کامیابی کا تناسب ایم کیو ایم کا ہے۔ 57 آزاد امیدوار بھی کامیاب قرار دیے گئے ہیں۔ جن کے امیدواروں کی تعداد 610 تھی۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے 89 امیدواروں میں سے صرف 7 کامیاب ہوسکے، جماعتِ اسلامی کے 74 امیدواروں میں سے سات کامیاب ہوئے ہیں، جس کی کامیابی کا تناسب پیپلز پارٹی سے قدرے بہتر ہے، اے این پی کے 13 امیدواروں نے بلدیاتی انتخابات میں حصہ لیا جن میں سے محض دو کامیاب ہوسکے ہیں۔

یہاں ستتر سالہ پرانی جماعت اسلامی کا 7 نشستیں حاصل کرنا ہرگز قابل اطمینان نہیں لیکن این اے 246 کے دھچکے کے بعد جماعت اسلامی کے کارکنوں کے لئے ھوا کا تازہ جھونکا ضرور ہے۔ اس انتخابی معرکے میں جمعیت علمائے اسلام نظر نہیں آئی، لاہور میں دھرنا باز پارٹی پاکستان عوامی تحریک کو تو عوام نے ایسے مسترد کیا ہے کہ ان کی ضمانتیں بھی ضبط ہوگئیں ہیں۔ باقی چھوٹی بڑی دینی جماعتوں کا تو نام و نشان بھی کسی حلقے میں نظر نہیں آیا۔

ان نتائج کے بعد تمام دینی جماعتوں کو سوچنے کی ضرورت ہے کہ آخر غلطی کہاں اورکس میں ہے کیونکہ اسلام کے نام پر تخلیق پانے والے (جیسے کہ ان کا خیال ہے) ملک میں سب سے کم اعتماد مذہبی جماعتوں پر کیا جارہا ہے۔ اسکے برعکس عام عوام کی تائید مسلم لیگ، تحریک انصاف اور ایم کیو ایم کیساتھ ہے۔
آخر میں پشتونوں کے خود ساختہ ٹھیکیدارمیپ اوراے این پی بھی یاد آگئے تو دونوں کو ملنے والی سیٹوں کی مجموعی تعداد 3 ہے لگ یہ رہا ہے کہ پشتونوں نے قوم پرستی کی سیاست کوتقریباً ترک کردیا۔ ہاں! یاد آیا اس الیکشن میں سابق فوجی صد رپرویز مشرف کو سو بار وردی میں منخب کروانے کا اعلان کرنیوالی ق لیگ نظر نہیں آئی،کہیں کوئی امیدوار ایسا نہیں پایا گیا کہ جس نے کہا ہو کہ میرا ق لیگ سے تعلق ہے۔
کوئی سمجھے تو یہ محض کنٹونمنٹ بورڈ کے الیکشن نہیں تھے بلکہ مستقبل میں ہونیوالے بلدیاتی انتخابات کیلئے وارننگ ہے۔ نتائج سے صاف نظر آرہا ہے کہ اگلی جیت بھی ن لیگ کی ہی ہوگی۔

لیڈی ریڈنگ اسپتال سے 126 افراد ابتدائی طبی امداد کے بعد فارغ

Admin     1:54 AM    
لیڈی ریڈنگ اسپتال سے 126 افراد ابتدائی طبی امداد کے بعد فارغ

پشاور:  لیڈی ریڈنگ اسپتال پشاور سے اب تک 126افراد کو طبی امداد دینے کے بعد فارغ کردیا گیا جبکہ داخل 26افراد میں 8کی حالت نازک ہے۔ لیڈی ریڈنگ اسپتال پشاور کی انتظامیہ کی جانب سے جاری کردہ معلومات کے مطابق گزشتہ شام جاری طوفان کے باعث 150سے زائد افراد کو شدید زخمی حالت میں لایا گیا تھا جن میں 29افراد جاں بحق ہوئے۔ انتظامیہ کے مطابق اس وقت اسپتال میں 26افراد داخل ہیں جن میں 8کی حالت نازک ہے۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ایک سو 126افراد کو طبی امداد دینے کے بعد اسپتال سے فارغ کردیا گیا ہے۔

© 2011-2014 اُرْدُوْ اَخْبَارْ. Designed by Bloggertheme9. Powered by Blogger.